یہ ایک گھاگ اور تجربہ کار ماہی گیر سانتیا گو کے عزم کی کہانی ہے جو کیوبا کی بندر گاہ ہوانا کے قریب سمندر میں مچھلیاں پکڑنے کا کام کرتا ہے چو ...
یہ ایک گھاگ اور تجربہ کار ماہی گیر سانتیا گو کے عزم کی کہانی ہے جو کیوبا کی بندر گاہ ہوانا کے قریب سمندر میں مچھلیاں پکڑنے کا کام کرتا ہے چوراسی دن تک کسی بھی مچھلی کو پکڑنے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، اس کی تیرہ بختی کے پیش نظر اس کے شاگرد نیک دل منیولن کو اس کے والدین نے بوڑھے سانتیا گو کے ساتھ کام کرنے سے روک دیا اور کسی کامیاب مچھیرے کے ساتھ وابستہ ہونے کا حکم دیا۔ پچاسویں دن سانتیا گو نے لڑکے مینولن سے کچھ چھوٹی مچھلیاں لیں اور روانہ ہوا۔ بوڑھے کو خود کلامی کی عادت تھی۔ بوڑھا بلا آخر مچھلی پھانسنے میں کامیاب ہو ہی گیا، مچھلی اتنی تھی کہ وہ خود کو اسے کھنچنے سے معذور پاتا تھا۔ سورج غروب ہو گیا لیکن مچھلی اپنے سفر پرگامزن رہی۔ اس کے ساتھ ساتھ بوڑھا بھی محو سفر رہا۔ وہ ساتھ ساتھ یہ بھی کہتا جاتا کہ مچھلی میں آخر دم تک تیرے ساتھ رہوں گا اور تیرا ڈٹ کر مقابلہ کروں گا۔ اگلی صبح اس کی ڈوری کو جھٹکا لگا اور وہ گھٹنوں کے بل کشتی میں جا گرا۔ اس کے ہاتھ سے خون بہہ نکلا اس نے مچھلی کو اس وقت دیکھا، جب وہ ایک دم اچھلی اور دوبارہ پانی میں چلی گئی۔ بوڑھے کو مچھلی کے شکار میں بڑی ہی مشکلات کا سامنا بھی رہا لیکن اس نے کسی بھی لمحے امید کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا اور اس کو زیر دام لانے کی جستجو کرتا رہا۔ بے شمار مشکلات کے بعد جب وہ شکار میں کامیاب ہوتا ہے اور جنگ جیت جاتا ہے، وہ ڈوری کی مدد سے مچھلی کو کشی کے ساتھ باندھ کر جس کے بارے میں اس کا خیال تھا اس کا وزن کم از کم ڈیڑھ ہزار پونڈ وزنی ہوگا، شاداں و فرحاں گھر کو روانہ ہوا۔ اس دوران میں ایک خونخوار شارک نے مچھلی پر حملہ کیا اور اس کا گوشت نوچنا شروع کر دیا۔ بوڑھنے نے نیزہ اس کے سر پر دے مارا شارک الٹ تو گئی لیکن اس کے ہاتھ سے نیزہ اوررسی بھی چھوٹ گئی۔ دو گھنٹے کے بعد مزید شارکوں نے مچھلی پر حملہ کر دیا۔ بوڑھنے نے چپو کے ساتھ تیز دھار والا چاقو باندھا اوران سے نبردآزما ہونے کے لیے تیار ہو گیا۔ بوڑھا ان تمام شارکوں کو ختم کرنے میں کامیاب تو ہوا لیکن اس وقت تک وہ مچھلی کا ایک تہائی حصہ کھا چکی تھیں۔ بوڑھا غمگین تھا اوراس کی محنت ضائع ہو رہی تھی۔ رات کو شارکوں کی ایک بڑی تعداد نے بچی کچھی مچھلی پر حملہ کر دیا۔ ان کا مقابلہ کرنا تو سانتیا گو کے لیے کسی بھی طور پر ممکن نہ تھا۔ اس نے چارو ناچار ان کے سروں پر ڈنڈے برسانے شروع کر دیے۔ اس دوران میں وہ ایک ڈنڈے سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا۔ یہ وہ وقت تھا کہ بوڑھے کو شکست کا احساس ہوا اور وہ کشتی چلانے لگا۔ رات کے آخری حصے میں شارکوں نے مچھلی کے ڈھانچے پر حملہ کر دیا اور اس کے جسم کا تمام تر گوشت نوچ کر لے گئیں۔ تھکا ہارا بوڑھا جھونپڑی میں پہنچا اورسو گیا۔ ساحل پر دوسرے ماہی گیر حیرت سے بوڑھے کی کشتی اور مچھلی کے عظیم پنجر کو دیکھ رہے تھے
We are using technologies like Cookies and process personal data like the IP-address or browser information in order to personalize the content that you see. This helps us to show you more relevant products and improves your experience. we are herewith asking for your permission to use this technologies.